روری میں شروع ہونیوالی ایران سعودی مذاکرات کے مرتب اثرات کو دیکھتے ہوئے
امید کی جاتی ہے کہ اس سال ایرانی عازمین کے لئے سفر حج کی راہ ہموار ہو
جائے گی۔ ایران نے اس حوالے سے سعودی عرب کے ساتھ جاری مذاکرات میں پیش رفت
کا عندیہ دے دیا۔پچھلے مہینے ایرانی وفد کی سعودی عرب روانگی کے بعد سے
دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ سفارتی تعلقات میں کشیدگی بڑھ جانے کی وجہ سے 2016 میں حج
سیکوریٹی پر دونوں ملکوں میں اختلاف ختم نہیں ہو سکا تھا۔ اس طرح ایرانی
عازمین فریضہ حج انجام نہیں دے پائے تھے۔ سرکاری ایرانی خبر رساں ایجنسی نے
امور حج میں ایرانی سپریم لیڈر سید علی آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے
الغازی عسکر کے حوالے سے خبر دی ہے کہ باقی حل طلب معاملات طے پا گئے تو
امید کی
جاتی ہے کہایرانی شہری جلد ہی سعودی عرب کا سفر کر سکیں گے۔ دوہفتہ
قبل سعودی عرب کی طرف سے ایران کو حج کی دعوت دی جا چکی ہے۔ ایران نے بھی
اس کی تصدیق کر دی ہے۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ تین دہائیوں میں 2016 میں پہلی بار ایرانی عازمین سفر
حج نہیں کر پائے تھے۔ اس پابندی میں اہم رکاوٹ 2015 میں حج کے دوران منیٰ
میں ہونے والے بھگدڑ کے واقعے میں جاں بحق ایرانی عازمین حج کی سیکیورٹی کی
ضمانت نہ ہو پانا تھا۔ایران کا کہنا تھا کہ اس افسوس ناک حادثے میں 464
ایرانی حجاج جاں بحق ہوئے تھے۔ایران نے اس سانحے کی ذمہ داری حج کے منتظمین
پر عائد کرتے ہوئے ان کی اہلیت پر سوالات اٹھائے تھے ۔سعودی عرب اور ایران
میں علاقائی بالا دستی کی رقابت کسی سے پوشیدہ نہیں۔ شام اور یمن تنازعات
کی وجہ سے بھی دونوں کے تعلقات میں کشیدہ چلے آرہے ہیں۔